مہر خبررساں ایجنسی نے المیادین کے حوالے سے خبر دی ہے کہ صیہونی ڈیموکریسی ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کی جانب سے کئے گئے سروے کے نتائج سے پتہ چلتا ہے کہ 69 فیصد صہیونی آبادکار غزہ کی پٹی میں جنگ بند ہوتے ہی نئے انتخابات کرانے کی منظوری دیتے ہیں جو کہ ان کے نیتن یاہو اور ان کی کابینہ پر عدم اعتماد کی نشاندہی کرتا ہے۔
اس سروے کے نتائج کے مطابق 64% شرکاء کا خیال ہے کہ صیہونی رجیم کے پاس جنگ بندی کے بعد کے مرحلے کے لیے کوئی خاص منصوبہ نہیں ہے۔ جب کہ 64 فیصد سے زیادہ نے اس بات پر زور دیا کہ تل ابیب صہیونی قیدیوں کو حماس سے رہا نہیں کرا سکتا۔
روزنامہ ٹائمز آف اسرائیل نے اس سے قبل خبر دی تھی کہ عبرانی یونیورسٹی کے ایک سروے میں بتایا گیا ہے کہ نصف سے زیادہ اسرائیلی غزہ کی پٹی پر قبضے اور اس کے صیہونی رجیم کے زیر کنٹرول زمینوں کے ساتھ الحاق کے خلاف ہیں۔
اسی طرح امریکی میگزین "نیشنل ریویو" نے ہارورڈ یونیورسٹی کے ایک سروے کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا: صیہونی حکومت کے فلسطین پر قبضے کے حق میں بالغ امریکی شماریاتی برادری کی حمایت کے باوجود 18 سے 24 سال کی عمر کے 51 فیصد سے زیادہ امریکی جوان فلسطینی مزاحمتی تنظیموں کے خلاف اسرائیل کی شکست چاہتے ہیں۔
اس رپورٹ کے مطابق 24 سے 35 سال کی عمر کے 31 فیصد افراد، 35 سے 44 سال کی عمر کے 24 فیصد، 45 سے 54 سال کی عمر کے 15 فیصد اور 55 سے 64 سال کے درمیان کے 13 فیصد لوگ اسرائیل کو تباہ کرنے کے خیال کی حمایت کرتے ہیں۔
ہارورڈ یونیورسٹی کے سروے سے پتہ چلتا ہے کہ 32 فیصد نوجوان امریکی "دو ریاستی" حل کی حمایت کرتے ہیں، جب کہ 17 فیصد کا خیال ہے کہ عرب ممالک کو فلسطینی پناہ گزینوں کو اپنی آبادی میں شامل کرنا چاہیے۔
آپ کا تبصرہ